Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

ہرفساد کیلئے ایک نسخہ کیمیا (داعی اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی مدظلہ ‘ پھلت)

ماہنامہ عبقری - اپریل 2011ء

دریا کے کنارے وضو کیلئے بیٹھ کر انہوں نے دریا کی طرف پانی کیلئے ہاتھ بڑھایا تو خواجہ خواجگان حضرت گیسودراز رحمة اللہ علیہ نے دیکھا ایک بچھو دریا کے بہائو سے باہر نکلنے کی کوشش کررہا ہے مگر دریا کا تیز بہائو اس کو کامیاب نہیں ہونے دیتا‘ ان کے دل میں خیال آیا یہ بچھو اللہ کی مخلوق ہے مجھے اس کی مدد کرنی چاہیے۔ یہ سوچ کر انہوں نے بچھو کو پانی سے نکالنے کیلئے پانی میں ہاتھ ڈالا‘ بچھو ہاتھ میں اٹھا کر جیسے ہی باہر نکالنا چاہا وہ تو بچھو تھا‘ اس نے فوراً ہاتھ میں ڈنک مارا‘ ڈنک مارنے سے تکلیف ہوئی اور بچھو ہاتھ سے چھوٹ گیا‘ خواجہ نے ہاتھ کو دبایا ڈنک نکالنے کی کوشش کی اور پھر وضو کیلئے ہاتھ بڑھایا تو انہوں نے دیکھا وہ بچھو الٹے پلٹے لے کر پھر دریا سے نکلنے کی کوشش کررہا ہے۔ خواجہ نے اپنا فرض سمجھ کر پھر اس کو نکالنے کیلئے ہاتھ بڑھایا جیسے ہی بچھو کو ہاتھ میں اٹھایا اس نے ڈنک مارا بچھو ہاتھ سے چھوٹ گیا دوسری بار پہلے سے بھی زیادہ تکلیف دی۔ کچھ دیر کے بعد پھر وضو کیلئے ہاتھ بڑھایا اور بچھو کو پھر اسی حالت میںپایا اور پھر ازراہ رحمت نکالنے کیلئے ہاتھ میں اٹھایا‘ بچھو نے تیسری بار بھی ڈنک مار دیا اور چھوٹ کر دریا میں گرگیا۔ ایک نوجوان دور بیٹھا یہ تماشہ دیکھ رہا تھا اس سے رہا نہ گیا اور وہ خواجہ گیسو دراز رحمة اللہ علیہ کے پاس آیا اور بولا آپ مجنون ہیں یا دیوانے؟ جواب دیا آپ کو کیوں غم ہے؟ نوجوان بولا یہ بچھو بار بار آپ کے ہاتھ میں ڈنک مار رہا ہے اور آپ بار بار اس کو دریا سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ خواجہ گیسودراز رحمة اللہ علیہ نے جواب دیا‘ بیٹا تم ٹھیک ہی کہتے ہو مگر مجھے یہ خیال آرہا ہے کہ یہ بچھو ہے‘ اللہ نے اس کی فطرت اورسرشت میں ڈنک مارنا رکھا ہے میں نبی رحمة اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کا غلام ہوں‘ میری فطرت میں اللہ کی مخلوق کی خدمت اور مدد کرنا ہے‘ مجھے یہ خیال آرہا ہے کہ جب یہ اپنی بری خو نہیں چھوڑ رہا ہے تو میں اپنی اچھی خو کیوں چھوڑ دوں؟ سچی بات یہ ہے کہ دنیا میں جو بھی فساد برپا ہوتا ہے انفعال کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اسلام دین فطرت ہے‘ اس نے انسان کو کسی برائی یا ظلم کا‘ اس کے برابر بدلہ لینے کا حق دیا ہے‘ اسلام نے یہ حکم ہرگز نہیں دیا کہ کوئی تمہارے گال پر مارے تو تم دوسرا گال اس کے سامنے کردو‘ یہ انسانی فطرت سے میل کھانے والا حکم نہیں ہے‘ مگر چونکہ جب انسان بدلہ لیتا ہے تو برابر بدلہ لینے کے بجائے نادانستہ زیادتی کرجاتا ہے اسی لیے معاف کرنے اور درگزر کرنے کی بڑائی بیان کی گئی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ترجمہ: نیکی اوربدی برابر نہیں ہوتی آپ نیک برتائو سے بدی کوٹال دیجئے پھر یکایک آپ میں اور آپ کے دشمن میں ایسی دوستی ہوجائے گی گویا دلی دوست ہو“ اور ساتھ میں برائی کا بدلہ بھلائی سے دینے کی لذت سے واقف کرانے کیلئے ارشاد ہے۔ ترجمہ: ” اور یہ بات انہیں لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جس مستقل مزاج ہیں اور بڑے نصیب والے ہیں۔“ یہ افعال اور بدلہ کا جذبہ انسان کو مظلوم کی صف سے نکال کر ظالم کی صف میں کھڑا کردیتا ہے ہم پر کسی نے ظلم کیا تو ہم مظلوم ہیں اور مظلوم کی طرف اللہ کی مدد اور ظالم کی طرف اللہ کا قہر آتا ہے۔ اب ہم نے بدلہ اور انفعال کا معاملہ کیا تو اکثر زیادتی ہوجاتی ہے اب منظر بدل جاتا ہے یہاں حریف مظلوم اور ہم ظالم ہوجاتے ہیں اور ہم اللہ کے مدد کے مستحق ہونے کی بجائے اللہ کے قہر کے مستحق ہوجاتے ہیں۔ مگر المیہ یہ ہے کہ امت مسلمہ کے اکثر لوگوں کی انفرادی اور فکری ساری صلاحیت اس بدلہ اور انفعال ایکشن میں صرف ہورہی ہے اور ہمارا دشمن شیطان ہمیں اپنی نافعیت‘ خیرخواہی اور دعوت کی خو سے باز رکھے ہوئے ہے۔ نبی رحمة اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ”تم اس سے رشتہ جوڑو جو تم سے کاٹے‘ اور معاف کردو جو تم پر ظلم کرے‘ جو تم کو نہ دے اس کو دو‘ اور جو تمہارے ساتھ برا سلوک کرے اس کے ساتھ اچھا برتائو کرو۔“ یعنی انفعال اور بدلہ کی خو اختیار نہ کرنا اور احسان اور درگزر کرتے ہوئے اپنی دعوتی خو پر باقی رہنا ہماری فطری شناخت ہے۔ کاش ہم سمجھتے!!! ٭٭٭٭٭٭٭
Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 144 reviews.